
از: ڈاکٹر شاکرہ نندنی، پُرتگال
یہ بھی ایک شام فروری کی ہے
وہ بھی ایک شام فروری کی تھی
جب تیری خواب نما آنکھوں میں
میری چاہت کی قوس قزح اُتری تھی
جب یہ ادراک ہوا تھا مُجھ کو
میری زندگی میں اُجالوں کے لئے
تیرا ہونا ضروری ہے
وہ بھی ایک شام فروری کی تھی
یہ بھی ایک شام فروری کی ہے
وہ بھی ایک شام فروری کی تھی
جس میں بکھرے تھے رنگ چاہت کے
جس کے خوشبو سے بھیگتی پل میں
میرے کاندھے پر اپنا سر رکھ کر
تو نے مُجھ سے اقرار کیا تھا
تیری زندگی میں اُجالوں کے لئے
میرا ہونا ضروری ہے
وہ بھی ایک شام فروری کی تھی
وہ بھی ایک شام فروری کی تھی
جس میں بکھرے تھے چاہت کے رنگ
یہ بھی ایک شام فروری کی ہے
جس میں یادوں کی دھند میں لپٹا ہوا
دن رات تیرے بارے میں سوچتا ہوں
تیری ہر بات سوچتا ہوں
میرا دل غم سے بوجھل ہے
آج رونا بہت ضروری ہے
میری زندگی میں اُجالوں کے لئے
تیرا ہونا بہت ضروری ہے
یہ بھی ایک شام فروری کی ہے
وہ بھی ایک شام فروری کی تھی
Add comment
Comments